22 March, 2025

گجرات تبدیلی مذہب کامقدمہ،جیل میں مقید عالم دین کی ضمانت سپریم کورٹ سے منظور

صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم کو قانونی امداد فراہم کی گئی

نئی دہلی 18 فروری(سیاسی تقدیر بیورو)گجرات تبدیلی مذہب مقدمہ میں گذشتہ تین سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عالم دین ساجد بھائی پٹیل کی ضمانت سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے کل منظور کرلی۔ عدالت نے ملزم کو طویل قید اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیرکی بنیاد پر مشرو ط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی۔جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی نے صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم ساجد پٹیل کے مقدمہ کی سپریم کورٹ آف انڈیا میں پیروی کی۔سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سنجے کرول اور جسٹس احسان الدین امان اللہ نے ملزم کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزم کو جیل سے رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گذشتہ تین سالوں سے جیل کی صعوبتیں برداشت کررہا ہے نیز اس مقدمہ میں ماخوذ بیشتر ملزمین کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں لہذا ملزم کو بھی یکسانیت اور ملزم کے خلاف استغاثہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر ضمانت پرر ہا کرے۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم پر جبراً مذہب تبدیل کرانے کے تحت بروڈا اور بھڑوچ میں مقدمات درج کئے گئے ہیں جس میں سے بروڈ ا مقدمہ میں ملز م کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے جبکہ اس مقدمہ میں بھی الزاما ت اسی نوعیت کے ہیں جو بھڑوچ مقدمہ میں ہیں۔ملزم کوضمانت پر رہا کیئے جانے کی سرکاری وکیل نے سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی سپریم کورٹ اور ٹرائل کورٹ سے ایک ایک مرتبہ ضمانت مسترد ہوچکی ہے جبکہ گجرات ہائی کورٹ سے ملزم کی تین مرتبہ ضمانت خارج کی جاچکی ہے لہذا ملزم کی جانب سے داخل کی گئی ضمانت عرضداشت ناقابل سماعت ہے کیونکہ مقدمہ کی حالت میں ایسی کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی ہے کہ ملزم لگاتار ضمانت عرضداشت داخل کرتے رہے۔ سرکاری وکیل رجت نائر نے عدالت کو مزید بتایاکہ ملزم اس مقدمہ کا کلیدی ملزم جس پربیت المال کی رقم کا غلط استعمال کرتے ہوئے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے غریب لوگوں کو پیسوں کا لالچ دے کر ان کا مذہب تبدیل کرانے کا سنگین الزام ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم نے نہ صرف پیسوں کا لالچ دیا بلکہ ڈرایا اور دھمکایا بھی ہے جس کی وجہ سے اس کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا۔سرکاری وکیل کے ساتھ ساتھ شکایت کنندہ پروین بھائی وسنت بھائی کے وکیل نے بھی ملزم ساجد بھائی پٹیل کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی مخالفت کی لیکن عدالت نے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے عرضی گذار ساجد پٹیل کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔سپریم کورٹ نے نچلی عدالت کوحکم دیا کہ ضمانت پر رہا دیگر ملزمین کی طرز پر ملزم ساجد پٹیل کے خلاف ضمانت کی شرائط طے کرے۔ملزم ساجد پٹیل کے دفاع میں بحث کرنے والی سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کی معاونت ایڈوکیٹ صارم نوید، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ استوتی رائے، ایڈوکیٹ ذیشان،ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر نے کی۔واضح رہے کہ گجرات کے ضلع بھڑوچ کے مضافات میں واقع آمود نامی مقام پر جبراً تبدیلی مذہب کی شکایت ملنے پر آمود پولس اسٹیشن نے پندرہ لوگوں کے خلاف گجرات تبدیلی مذہب قانون(گجرات فریڈم آف ریلجن ایکٹ 2003/ کی دفعات4,5,4G/، تعزیرات ہند کی دفعات120(B),153(B)(C),506, (2),15,3A(1),295(C),466,468, 471،شیڈول کاسٹ اینڈ شیڈول ٹرائب پروینشن آف ایٹروسٹی ایکٹ کی دفعہ 3(2)5-A,3(2)(5) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دفعہ 84(C)کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *